اے والیء مدینہ بلوائیے مدینہ

مشکل ہوا ہے جینا بلوائیے مدینہ

روضے کی جالیوں کو چوموں ، گلے لگاؤں

حسرت ہے یہ دیرینہ بلوائیے مدینہ

مجھ پر حضورِ عالی کیجے نظر کرم کی

گردش میں ہے سفینہ بلوائیے مدینہ

طیبہ ہو مجھ سا عاصی اور آپ کی عطائیں

اور دولتِ سکینہ بلوائیے مدینہ

عصیاں کا بار سر پر ہائے! عذاب کا ڈر

ماتھے پہ ہے پسینہ بلوائیے مدینہ

میری سخنوری کو نعتوں کا حُسن دیجے

اور دیجیئے قرینہ بلوائیے مدینہ

میرے بھی دل کا آقا چمکے گا نور بن کر

تاریک یہ سفینہ بلوائیے مدینہ

آقا جی آپ کی بس ہے آرزو رضاؔ کو

اور خواہشِ مدینہ بلوائیے مدینہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]