اے وقت، میں مرغوب نہیں شوکتِ جم سے

نسبت مرے کشکول کو ہے شاہِ امم سے

اے حشر کے سورج کی تپش، دیکھ! خبردار

وابستہ ہوں سرکار کے دامانِ کرم سے

اے دشتِ تحّیر میں بھٹکتے ہوئے راہی

ضَو مانگ، محمد کے جلَی نقشِ قدم سے

اے درد، نہ مِنت کشِ پیغام رساں ہو

واقف ہیں وہ ہر وقت مری حالتِ غم سے

اے گُنبدِ خضریٰ کی فضاؤں کے کبوتر

رتبہ ہے فزوں تر ترا مرغانِ حرم سے

اے رحم کی تاریخ، مثال ایسی کوئی لا

ہر ایک کا کشکول ہے پُر اُن کے کرم سے

اے شکلِ محمد! مری آنکھوں میں سمٹ جا

میں وصل کا لُوں کام غمِ ہجر کے نَم سے

اے خالقِ تاثیر! وہ اسلوبِ دعا دے

لب چومنے نازل ہو مہک بابِ کرم سے

اے فکر، تُو اظہار کا پیرایہ نیا ڈھونڈھ

لکھ نعت کے اشعار کو پلکوں کے قلم سے

اے انورِؔ مہجور کے ممدوح مسیحا

تریاق، کہ مرتا ہوں میں حالات کے سَم سے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]