اے وقتِ رواں ! سُن ذرا رودادِ مدینہ

مہکی ہے سرِ مطلعِ دل یادِ مدینہ

کھُلتے ہیں ذرا سے بھی جو حاجت کے دریچے

آجاتی ہے تسکین کو امدادِ مدینہ

تحسین کی زحمت نہ کریں حرف کے وارث

کافی ہے مرے شعر کو بس دادِ مدینہ

امکان میں رکھ دیتے ہیں اظہار کے منظر

واللہ ! عطا خُو ہیں سخن زادِ مدینہ

آواز نے چُوما تھا فضاؤں کا تقدس

ہے یاد مجھے محفلِ میلادِ مدینہ

لایا تو ہوں اعمال کا دفتر سرِ محشر

تصدیق کو درکار ہیں اسنادِ مدینہ

پڑھتے تھے کبوتر جو قریں گنبدِ خضرا

اب پڑھتا ہُوں میں بھی وہی اورادِ مدینہ

ممتاز ہے اُس شہر سے نسبت کا حوالہ

لاریب بڑے لوگ ہیں امجادِ مدینہ

دامن بھی یہاں ملتا ہے خیرات سے پہلے

دیکھو تو ذرا بخششِ ایزادِ مدینہ

آئے گا مری سمت اگر حبس کا موسم

مقصودؔؔ چلی آئے گی پھر بادِ مدینہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]