اے کاش ایک ایسی مدینے کی شام ہو

آئی قضا ہو زیست کی عمریں تمام ہو

دہلیزِ عشق پر رہوں دم توڑتا رہوں

پیشِ نظر وہ روضۂ خیر الانام ہو

آنکھوں میں لے کے جاؤں بسا روضۂ رسول

تاکہ لحد میں میرا کوئی احترام ہو

وقتِ اجل ہاں کلمۂ طیب سے پیشتر

وردِ زباں بھی کاش درود و سلام ہو

ہو جاؤں دفن شہر نبی میں اگر کہیں

خلدِ بریں میں’پوچھنا پھر،کیا! مقام ہو

بارش ہو رحمتوں کی میرے گورِ ناز پر

مدفونِ شہرِ پاک پے رحمت جو عام ہو

زمزم شریف کا میں مروں پی کے آبِ پاک

تاکہ زباں نہ حشر تلک تشنہ کام ہو

روزِ جزا یہ پھر کہیں جو تشنہ کام ہو

آقا کے ہاتھ سے عطا کوثر کا جام ہو

ہیں زائرینِ طیبہ کہاں آئے جب ندا

محشر میں’کاش ان میں ہمارا بھی نام ہو

عاصی امیرؔ کی ہو یہ یارب دعا قبول

وقتِ قضا کہ آپ کے در پے غلام ہو

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]