اے کاش دیکھ لوں میں کبھی اس دیار کو

آئے جہاں قرار دلِ بے قرار کو

خیرات مل گئی جسے کوئے رسول سے

کرتا نہیں سلام کسی تاجدار کو

جاؤں گا تیرے واسطے میدانِ حشر تک

سینے سے میں لگا کے ترے انتظار کو

ہم کیوں نہ چاہیں تیری رضا اے شہہ انام

مطلوب ہے رضا تری پروردگار کو

تیرے کرم نے حوصلہ بخشا ہے اس قدر

ہم پھول جانتے ہیں غموں کے شرار کو

تیرا خدا ہے تیری جزا خلد ہے تری

تجھ پہ ہے فخر امت عصیاں شعار کو

سیراب کر رہا ہے دلوں کی جو کھیتیاں

کرتا ہوں میں تلاش اسی آبشار کو

اے بادِ صبح ! سرورِ عالم کی شکل میں

دیکھا ہے تونے رحمت پروردگار کو

ہم ہی نہیں ہیں صرف ملائک بھی صبح و شام

پلکوں سے جھاڑتے ہیں تری رہگزار کو

مجرم کو اپنے تیری عدالت میں بھیج کر

واضح کیا خدا نے ترے اختیار کو

اے وقت یہ تو سوچ میں کس کا غلام ہوں

محمول عاجزی پہ نہ کر انکسار کو

انکی گلی کی خاک میں لوٹے گا جس گھڑی

مل جائے گی چمک درِ عز و وقار کو

لاکھوں میں ایک یہ بھی ہے اس در کی خاصیت

لگتی نہیں ہے ٹھیس کبھی اعتبار کو

جب مجھ پہ چل سکا نہ کوئی آسماں کا زور

حیرت سے دیکھنے لگا تیرے حصار کو

اس سے بڑا جہان میں کوئی صلہ نہیں

تیرا ہی قرب چاہئے مدحت نگار کو

اے خوشبوئے مدینۂ محبوب کردگار

منزل عطا ہو قافلۂ بے دیار کو

موجود ہیں حضور تو کیا فکر دل مجھے

رہتی ہے فکر شہر کی خود شہریار کو

ہو جائیے غلامِ غلامان مصطفیٰ

ٹھوکر پہ رکھئے گردشِ لیل و نہار کو

ہر صبح نورؔ دیکھا گیا انکے شہر میں

خوشبو سمیٹتے ہوئے بادِ بہار کو

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]