اے کاش وہ دن کب آئیں گے جب ہم بھی مدینہ جائیں گے

دامن میں مرادیں لائیں گے جب ہم بھی مدینہ جائیں گے

بیتابی الفت کی دھن میں ہم دیدہ ودل کے بربط پر

توحید کے نغمے گائیں گے جب ہم مدینہ جائیں گے

تھامیں گے سنہری جالی کو چومیں گے معطر پردوں کو

قسمت کو ذرا سلجھائیں گے جب ہم بھی مدینہ جائیں‌گے

زم زم میں بھگو کر دامن کو سر مستی عرفاں پائیں گے

کوثر کے سبو چھلکائیں گے جب ہم بھی مدینہ جائیں‌گے

ہنستی ہوئی کرنیں پھوٹیں گی ظلمات کے قلعے ٹوٹیں گے

جلووں کے علم لہرائیں گے جب ہم بھی مدینہ جائیں گے

ہم خاک درِ اقدس لے کر پلکوں پہ سجائیں گے ساغرؔ

یوں دل کا چمن مہکائیں گے جب ہم بھی مدینہ جائیں گے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]