بابِ جبریل کھلا ہے مرے دل پر اب تک

دیکھتی رہتی ہیں آنکھیں وہی منظر اب تک

صبر کی سِل کے تلے آہ کی چنگاری ہے

ہجرِ طیبہ میں ہے دل سینے سے باہر اب تک

منتظر ہوں کرمِ سیدِ کونین کا میں

مانگتا رہتا ہوں توفیق کا شہپر اب تک

جب سے اُمت ہوئی اخلاصِ عمل سے محروم

مامنِ خیر بنا ہے نہ کوئی گھر اب تک

راستہ ہم نے قناعت کا بھلایا جب سے

حیف! کشکول بکف پھرتے ہیں در در اب تک

سیلِ گریہ تو رکا ہجرِ مدینہ میں مگر

خون کے اشکوں سے ہے دیدۂ دل تر اب تک

جس فضا میں مرے آقا کی صدائیں گونجیں

ہے وہ نفحاتِ تکلّم سے معطر اب تک

آپ کی شان کے شایاں نہ کوئی حرف لکھا

شعراء عرصۂ مدحت میں ہیں ششدر اب تک

شہرِ سرکار سے لوٹ آیا ہوں لیکن احسنؔ

دیدۂ و دل میں بسا ہے وہی منظر اب تک

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]