بات سننے کا ہے کچھ تو فائدہ دیوار کو

کھود کے دیکھوں گی میں باقاعدہ دیوار کو

نفرتیں پل میں کسی کی اک جھلک پہ مٹ گئیں

کھا گیا طوفان اک نوزائیدہ دیوار کو

عقل کی باتیں نہ لکھ بے عقل کے ماتھے پہ تو

مت سکھا قانون اور یہ قاعدہ دیوار کو

اسنے واپس لوٹ کر آنا ہے اور نہ آئے گا

دے رہی آواز میں بے فائدہ دیوار کو

دیکھ لینا توڑ دونگی ایک دن میں دوستا

در سے چپکی بے سبب بے قاعدہ دیوار کو

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

جو کچھ بساطِ دستِ جنوں میں تھا ، کر چکے

سو بار جی چکے ہیں تو سو بار مر چکے واجب نہیں رہی کوئی تعظیم اب تمہیں ہم مسندِ خدائے سخن سے اتر چکے تم کو فنا نہیں ہے اساطیر کی طرح ہم لوگ سرگزشت رہے تھے گزر چکے یوں بھی ہوا کے ساتھ اڑے جا رہے تھے پر اک ظاہری اڑان بچی تھی سو […]

اپنے تصورات کا مارا ہوا یہ دل

لوٹا ہے کارزار سے ہارا ہوا یہ دل صد شکر کہ جنون میں کھوٹا نہیں پڑا لاکھوں کسوٹیوں سے گزارا ہوا یہ دل آخر خرد کی بھیڑ میں روندا ہوا ملا اک مسندِ جنوں سے اتارا ہوا یہ دل تم دوپہر کی دھوپ میں کیا دیکھتے اسے افلاک نیم شب کا ستارا ہوا یہ دل […]