بادشاہی کی ہے نہ زر کی تلاش

ہے مجھے بس تری نظر کی تلاش

نافیِٔ لا کے بابِ رحمت سے

خالی پلٹی اگر مگر کی تلاش

طوفِ روضہ کی آرزو تن کو

سر کو ہے تیرے سنگ در کی تلاش ”

عفو خود ڈھونڈتا ہو جرم جہاں

کیا وہاں کیجے درگزر کی تلاش

عاصیوں کو وہاں وہ ڈھونڈیں گے

بھولے مادر جہاں پسر کی تلاش

جب ہو محبوب کو خبر ساری

تو ہے بے سود نامہ بر کی تلاش

خوشبوئے رہ سے تارے کرتے تھے

اپنے مہکے ہوئے قمر کی تلاش

ہے معظمؔ کو بہرِ مدحِ فصیح

فکرِ نو ، حرفِ معتبر کی تلاش

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]