باعمل میرِ کاروان بھی دے

تو جو چاہے تو دو جہان بھی دے

قومِ موسیٰؑ کو تو نے سلویٰ دیا

برکتوں والا ہم کو خوان بھی دے

فاصلے ختم ہوں حرم سے مرے

مجھ کو شاہین سی اُڑان بھی دے

غمزدہ بستیوں کو اے مولا

رحمتوں والا آسمان بھی دے

مالکِ کل یہی دعا ہے مری

ہو فدا دیں پہ ایسی جان بھی دے

شان جو دین کی تھی ماضی میں

پھر وہی اس کو آن بان بھی دے

سُرخ رو ہو تمام عالم میں

پاک دھرتی کو ایسی شان بھی دے

جھوٹ ، غیبت سے جن کو نفرت ہو

وہ زباں اور ایسے کان بھی دے

شہرِ رحمت میں اے مرے مولا

اپنے طاہرؔ کو اِک مکان بھی دے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

ضیائے کون و مکاں لا الٰہ الا اللہ

بنائے نظمِ جہاں لا الٰہ الا اللہ شفائے دردِ نہاں لا الٰہ الا اللہ سکونِ قلبِ تپاں لا الٰہ الا اللہ نفس نفس میں رواں لا الٰہ الا اللہ رگِ حیات کی جاں لا الٰہ الا اللہ بدستِ احمدِ مرسل بفضلِ ربِّ کریم ملی کلیدِ جناں لا الٰہ الا اللہ دلوں میں جڑ جو پکڑ […]

لفظ میں تاب نہیں، حرف میں ہمت نہیں ہے

لائقِ حمد، مجھے حمد کی طاقت نہیں ہے ایک آغاز ہے تو، جس کا نہیں ہے آغاز اک نہایت ہے مگر جس کی نہایت نہیں ہے وحشتِ قریۂ دل میں ترے ہونے کا یقیں ایسی جلوت ہے کہ مابعد بھی خلوت نہیں ہے ترا بندہ ہوں، ترے بندے کا مداح بھی ہوں اس سے آگے […]