باغِ ہستی میں ہےخوشبو آپ کی مہکار سے

کھل اٹھیں پژمردہ چہرے آپ کےدیدار سے

عرض ہےمیری مدینے کی بڑی سرکار سے

روشنی ہو دل میں میرے آپ کے انوار سے

ایک مدت سے ترستا ہوں کہ آئیں خواب میں

اور جی بھر کے ہوں باتیں احمدِ مختار سے

جو ہو ناموسِ رسالت کاازل سے پاسباں

کب ڈرے گا وہ بھلا اک آہنی تلوار سے

کیوں کسی کو لائے خاطر میں بھلا اے ہمدمو

رابطہ زاہدؔ کا ہے کونین کی سرکار سے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]