باغ حیدر کے مقابل کون ٹہرا سر سمیت

باغ حیدر کے مقابل کون ٹھہرا سر سمیت

ہو گیا منظر سے غائب اپنے پس منظر سمیت

وہ تو غیض مرتضی پر رحم غالب آگیا

ورنہ اے جبریل کٹ جاتی زمیں شہپر سمیت

پہلے سر انتر کا کاٹا پھر کیا مرحب پہ وار

لاش مرحب کی گری لیکن سر انتر سمیت

ہاتھ میں اک پھول تتلی پھول سے لپٹی ہوئی

تھا یونہی اک ہاتھ میں خیبر کا در لشکر سمیت

وہ تو قنبر نے مہار اونٹوں کی فورا چھوڑ دی

ورنہ کہہ دیتے علی لے جا انہیں قنبر سمیت

پنجتن کے نام جن کے بادبانوں پر نہ ہوں

ڈوب جائیں گی وہ ساری کشتیاں لنگر سمیت

عشق کے آداب کوئی حر سے سیکھے اے سروش

ڈال دیں قدموں میں شہہ کے دولتیں دل سر سمیت

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

الاماں قہر ہے اے غوث وہ تیکھا تیرا

مر کے بھی چین سے سوتا نہیں مارا تیرا بادلوں سے کہیں رکتی ہے کڑکتی بجلی ڈھالیں چھنٹ جاتی ہیں اٹھتا ہے تو تیغا تیرا عکس کا دیکھ کے منہ اور بپھر جاتا ہے چار آئینہ کے بل کا نہیں نیزا تیرا کوہ سر مکھ ہو تو اک وار میں دو پر کالے ہاتھ پڑتا […]

بندہ قادر کا بھی، قادر بھی ہے عبد القادر

سرِ باطن بھی ہے ظاہر بھی ہے عبد القادر مفتیِ شرع بھی ہے قاضیِ ملت بھی ہے علمِ اسرار سے ماہر بھی ہے عبد القادر منبع فیض بھی ہے مجمع افضال بھی ہے مہرِ عرفاں کا منور بھی ہے عبد القادر قطب ابدال بھی ہے محور ارشاد بھی ہے مرکزِ دائرہ سرّ بھی ہے عبد […]