اے مرے مولا ترے غم کی نشانی دیکھ کر
آہ اک دل سے نکل جاتی ہے پانی دیکھ کر
رکھ دیا اس کو حصار بازوئے عباس میں
شاہ دیں نے دین حق کی بے امانی دیکھ کر
زینبِ دلگیر کا خطبہ سنو گے کس طرح
ڈر گئے بے شیر کی تم بے زبانی دیکھ کر
قبر میں میری بھی کاشف آئے تھے منکر نکیر
رو دیئے خود بھی مری آنکھوں میں پانی دیکھ کر