بتاؤ دونوں جہانوں کی آگہی ہے کوئی
حبیبِ رب سے بڑا معتبر نبی ہے کوئی
اصولِ بندگیء رب اطاعتِ سیّد
نبی کے عشق سے بڑھ کر بھی بندگی ہے کوئی
نبی نے ہر گھڑی اُمت کی لاج رکھی ہے
جو حق ادا نہ کرے اُن کا اُمتی ہے کوئی
جنہیں نبیء مکرم نواز دیتے ہیں
غنی ہیں اتنے وہ سب اُن کو کیا کمی ہے کوئی
بہائے خون کے آنسو فراقِ طیبہ میں
تڑپ رہا ہے جو سینے میں کیا ولی ہے کوئی
خدا کا شکر کہ آیا نصیب میں میرے
نبی کے عشق سے خالی بھی زندگی ہے کوئی
پہنچ ہی جاتے ہیں طیبہ میں سب رضاؔ عاشق
جنہیں بلائیں نبی دوری کب رہی ہے کوئی