بجائے اس کے کہ عبرتِ نشان ہو جائے

دعا کرو کہ یہ ملت جوان ہو جائے!

جو دیں سے جوڑ دے دنیا کے سارے رشتوں کو

اک ایسا ہم میں بھی صاحِب قِران ہو جائے

یہیں پہ خلد کا منظر دکھائی دینے لگے

نفاذِ دیں سے وہ امن و امان ہو جائے!

میں حُبِّ سیِّدِ کونین کا جو ذکر کروں

کشش پیام کی مثلِ اذان ہو جائے!

دکھوں کی دھوپ میں دنیا کے واسطے مِرادیں

یقیں کی سطح پہ گر سائبان ہو جائے!

ق

تو عالمِ بشریت بھی، عین ممکن ہے

زمیں پہ ایک بڑا خاندان ہو جائے!

رقم جو حرف ہو مدحِ رسولِ اکرم میں

وہ حرف حُبِّ بشر کا نشان ہو جائے!

عزیزؔ نعتِ نبی کے طفیل کاش کبھی

عقابِ زیست کی اُونچی اُڑان ہو جائے!

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]