بجا کہ حرفِ شکستہ ہے یہ دُعا میری

ترے کرم سے تو باہَر نہیں خطا میری

سجا کے لب پہ درود و سلام کے نغمے

رواں دواں ہے مدینے کو التجا میری

مَیں عہدِ رفتہ میں کھوئے ہوئے یہ سوچتا ہوں

یہیں کہیں پہ مدینہ میں ہو گی جا میری

خیالِ نعت کی چادر تنی رہے اس پر

بھٹک نہ جائے کہیں فکرِ بے ردا میری

درود پڑھ کے اُسے روشنی میں ڈھال لیا

دُعا، اگرچہ تھی بے رنگ و بے ضیا میری

حضور آپ کے آنے کی دیر ہے ، ورنہ

سرہانے آ کے کھڑی ہے مرے، قضا میری

سجا کے رکھا ہے ماتھے پہ نقشِ پائے حضور

وگرنہ کون تھا صورت جو دیکھتا میری

مرے گماں میں یقیں بھی مرا رہا شامل

سنے گا بہرِ محمد ، مرا خُدا ، میری

ہَوا کے ہاتھ سے بھیجا ہے گو سلام، مگر

یہاں سے بھی یوں ہی سنتے ہیں مصطفی، میری

مرے کریم کی بندہ نوازیاں مقصودؔ

رکھی ہے قدموں میں اب نعتِ نارسا میری

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]