بجز ان کے نہ آیا کوئی محبوب خدا بن کر

محمد مصطفیٰ ہو کر، امام الانبیا بن کر

چلو چلتے ہیں سوئے شہر طیبہ بے نوا بن کر

تمنا ہے کہ مانگیں بھیک آقا کے گدا بن کر

مرادیں اپنی پاتے ہیں جنہیں آقا بلاتے ہیں

سبھی پر رحمتیں آقا کی ہوتی ہیں عطا بن کر

بحمد اللہ قسمت لے کر آئی ان کی چوکھٹ پر

جبین شوق جھکتی جا رہی ہے التجا بن کر

لبوں پر ہے درود، آنکھوں میں اشکوں کا ہے نذرانہ

میں پہنچا ان کے قدموں میں سراپا درد کا بن کر

دلِ مضطر بتا توہی یہاں سے میں کہاں جاؤں

یہی حسرت ہے رہ جاؤں میں ان کی خاکِ پا بن کر

مہک اٹھی فضا ، دل یادِ طیبہ میں مچل اٹھا

چلی ہے بوئے طیبہ جس گھڑی بادِ صبا بن کر

غلامانِ نبی میں ، مَیں ہوں ادنیٰ سا غلام اُن کا

رہا کرتا ہوں حب مصطفیٰ میں آئینہ بن کر

چھٹی ظلمت جہاں سے ، اور نورانی کرن پھیلی

مرے سرکار آئے ہیں سراپا معجزہ بن کر

زمانے میں کوئی انجمؔ اُسے بہکا نہیں سکتا

شہ نوّاب جس کے ساتھ میں ہوں رہ نما بن کر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]