بجلی چمکے ، بادل گرجے ، چھم چھم چھم برسات ہوئی

دل کی دھرتی اب بھی پیاسی ، جانے یہ کیا بات ہوئی

روز و شب کے کوہ تراشیں ، روز کا یہ معمول ہوا

مر مر کر اب صبح کریں گے ، تڑپ تڑپ کر رات ہوئی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated