بحر تجلیات خدا کے حبیب ہیں

منجملۂ صفات خدا کے حبیب ہیں

بزم تصورات سجاتا ہوں اس لیے

جانِ تصورات خدا کے حبیب ہیں

ہم عاصیوں سے دور خدا کا عذاب ہے

مصروف التفات خدا کے حبیب ہیں

تخلیق کائنات انہیں کے سبب ہوئی

سرکار کائنات خدا کے حبیب ہیں

دنیا میں کون ہے جو اُنہیں جانتا نہیں

سرتاجِ شش جہات خدا کے حبیب ہیں

دریائے فیض ان کا ہے سرور ؔ رواں دواں

سر چشمۂ حیات خدا کے حبیب ہیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]