بخشش کا نور لائی ہے صبحِ جمالِ یار

شبنم میں جب نہائی ہے صبحِ جمالِ یار

رخصت ہوئی خزانِ شبی از پئے ابد

’’ کیسی بہار لائی ہے صبح جمال یار ‘‘

ظلماتِ حشر ہوں کہ شبِ فرقت و الم

ہر دم تِری دہائی ہے صبحِ جمالِ یار !

بدلی سے چاند نکلا ہے ، تُو نے جو اِک ذرا

چہرے سے شب ہٹائی ہے صبحِ جمالِ یار !

کیوں ربِّ ذُو الجلال کے زیرِ جلال ہوں

حصّے میں جن کے آئی ہے صبحِ جمالِ یار

تجھ پر وہ پیار آیا کہ رب نے بھی تیری شان

وَالفَجر” سے بتائی ہے صبحِ جمالِ یار!

اپنا ہے کب یہ ” صبح ” کا نور و نشاط و حسن

سب تجھ سے مانگ لائی ہے صبح جمالِ یار!

اشکوں کے کچھ چراغ سرِ شام جل اٹھے

دیدار کی دہائی ہے صبح جمالِ یار!

تب سے بندھی ہے نور سے ، جب سے صباح نے

تیری قسم اٹھائی ہے صبحِ جمالِ یار!

جنّت میں شام کیوں ہو مُعّظمؔ کہ جب وہاں

جوبن پہ اپنے آئی ہے صبحِ جمالِ یار

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]