بخشی گئی جو نعمتِ مدح و ثنا مجھے

’’شاید کبھی لگی تھی کسی کی دعا مجھے‘‘

حیرت سے دیکھتے ہیں سبھی اغنیا مجھے

اتنا مرے نبی نے کیا ہے عطا مجھے

رکھتا ہوں دل میں خواہشِ دیدارِ شہرِ نور

لے چل درِ حضور پہ بادِ صبا مجھے

مانگا ہے میںنے ان کے وسیلے سے جب کبھی

رب نے دیا ہمیشہ طلب سے سَوا مجھے

دیدارِ مصطفی ہی مرے غم کا ہے علاج

دیتے رہو طبیبو! کوئی بھی دوا مجھے

اعزاز کم نہیں ہے یہ آصف مرے لیے

پہچانتے ہیں طیبہ کے سارے گدا مجھے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]