برستی ہیں جو عشقِ احمدِ مرسل میں دو آنکھیں

تو اُن کے آگے کیا ہیں ابرِ دریا بار کی باتیں

سوائے نامِ شاہِ انبیاء نام آئے گا کس کا

اگر ہوں رب کے سب سے خوشنما شہکار کی باتیں

اذانیں گونجتی ہیں جس سے طیبہ کی فضاؤں میں

سناؤ مسجدِ نبوی کے اس مینار کی باتیں

درِ سرکار سے اِک بار جو ہو جائے وابستہ

اُسے بھاتی نہیں ہیں پھر کسی دربار کی باتیں

ہر اِک عاشق نبی کا ‘غازی علم الدّین’ ہے تنویر

ڈرا سکتی نہیں اُس کو کبھی بھی دار کی باتیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]