بساطِ ارض ہے تم سے یہ آسماں تم سے

ضیائے شمس و قمر، نورِ کہکشاں تم سے

خدا کی حمد میں رطب اللسانیاں تم سے

یہ پنجگانہ و تسبیح، یہ اذاں تم سے

گرہ کشائی اسرارِ دو جہاں تم سے

کہاں ملیں گے زمانے کو راز داں تم سے

فروغِ لالہ و گل، رنگِ گلستاں تم سے

ہے بلبلوں کی محبت کی داستاں تم سے

تمہاری ذات سراپا ہے عفو و رحم و کرم

کہاں ملے کسی امت کو مہرباں تم سے

پہنچ سکا نہ کبھی جو کہ اپنی منزل پر

ہوا ہے فائزِ منزل وہ کارواں تم سے

رہِ حیات کے ہر موڑ پر ہو تم رہبر

ہے فیض یاب یہ انساں کہاں کہاں تم سے

تمہارے پاؤں سے لپٹے جو ذرۂ ناچیز

بنے وہ رشکِ مہ و خور شہ شہاں تم سے

تمہاری رحمتِ بے پایاں دیکھ کر شاہا

ہوا ہے رحم طلب طیرِ بے زباں تم سے

تمہارے سر پہ ہے تاجِ شفاعتِ کبریٰ

امیدِ قلبِ پریشانِ عاصیاں تم سے

بروزِ حشر کرم کی نگاہ اس پر بھی

لگائے آس ہے آقا یہ نعت خواں تم سے

فرازِ عرش پہ نعلینِ پاک کی آہٹ

نظرؔ ملائے شرف میں کوئی کہاں تم سے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]