!بس ایک جلوے کا ہوں سوالی، جناب عالی

!پڑا ہے دامانِ چشم خالی، جناب عالی

ہماری آنکھوں کی حیرتیں ماند پڑ رہی ہیں

!دکھائیے کوئی چھب نرالی، جناب عالی

وہ آخری فیصلہ سنا کر ہوئے روانہ

!میں لاکھ چیخا جناب عالی! جناب عالی

پہاڑ چپ ہیں تو ان کو بے بس نا جانیئے گا

!پلٹ بھی سکتی ہے کوئی گالی، جناب عالی

مجھے محبت نے مار ڈالا، حضور والا

!اسے سزا دیجے سخت والی، جناب عالی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

جو کچھ بساطِ دستِ جنوں میں تھا ، کر چکے

سو بار جی چکے ہیں تو سو بار مر چکے واجب نہیں رہی کوئی تعظیم اب تمہیں ہم مسندِ خدائے سخن سے اتر چکے تم کو فنا نہیں ہے اساطیر کی طرح ہم لوگ سرگزشت رہے تھے گزر چکے یوں بھی ہوا کے ساتھ اڑے جا رہے تھے پر اک ظاہری اڑان بچی تھی سو […]

اپنے تصورات کا مارا ہوا یہ دل

لوٹا ہے کارزار سے ہارا ہوا یہ دل صد شکر کہ جنون میں کھوٹا نہیں پڑا لاکھوں کسوٹیوں سے گزارا ہوا یہ دل آخر خرد کی بھیڑ میں روندا ہوا ملا اک مسندِ جنوں سے اتارا ہوا یہ دل تم دوپہر کی دھوپ میں کیا دیکھتے اسے افلاک نیم شب کا ستارا ہوا یہ دل […]