بس یہی اہتمام کرتے ہیں

ان کی مدحت مدام کرتے ہیں

ذکرِ خیر الانام کرتے ہیں

ہم یہی ایک کام کرتے ہیں

ہم سے عاصی بھی اے شہِ بطحا!

انتظارِ پیام کرتے ہیں

حاضری ان کے در پہ ہو جائے

آرزو خاص و عام کرتے ہیں

آپ کا در ہو اور ہمارا سر

یہ دعا صبح و شام کرتے ہیں

ہجر میں آپ کے شہِ بطحا!

میرے آنسو کلام کرتے ہیں

ان کی چوکھٹ پر تاجدار آکر

خود کو ان کا غلام کرتے ہیں

خلد حصے میں ان کے آئے گی

ان کا جو احترام کرتے ہیں

سبز گنبد کی چھاؤں میں آصف

دیکھئے کب قیام کرتے ہیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]