بشر رسول کا جو نعت خوان ہو جائے

زمین بخت بشر آسمان ہو جائے

مری نگاہ میں وہ بخت کا سکندر ہے

جسے نبی کا بہم آستان ہو جائے

بیاں ہو ڈھنگ سے گر اسوۂ رسول امیں

تو شش جہات میں امن و امان ہو جائے

سفینہ زیست کا ہرگز نہ ڈگمگائے گا

نبی کا عشق اگر بادبان ہو جائے

رسول جسکی طرف چشم التفات کرے

تو بے زبان بھی اہل زبان ہو جائے

زمانہ نور ہدایت سے جگمگا اٹھے

اگر بلند بلالی اذان ہو جائے

جہاں میں ذکر محمد جہاں بھی ہو نوری

مکاں وہ دھر میں جنت نشان ہو جائے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]