بلاد عشق کی ہر رہگذر میں رہتے ہیں

سفر کا کیا ہے ازل سے سفر میں رہتے ہیں

ہتھیلیوں پہ سجا کر چراغ وصف نبی

ہوا کے ساتھ ہمیں بحر و بر میں رہتے ہیں ہیں

طواف گنبد خضرا میں عمر کٹ جائے

عجیب شوق مرے بال و پر میں رہتے ہیں

یہی نجات کا باعث بنیں گے محشر میں

جو آبگینے مری چشم تر میں رہتے ہیں

در نبی ہے فقط ان کا مرکز و محور

خیال و خواب جو آزفتک سر میں رہتے ہیں

کرم کا ایک سمندر ہے موجزن ہر سو

غریب شہر بھی ان کی نظر میں رہتے ہیں

اماں ہمارا مقدر ہے اس لیے کہ ریاض

حصار رحمت خیر البشر میں رہتے ہیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]