بندگی کا وہ کسی کو جو صِلا دیتے ہیں

ذرّہ خاک سے خورشید بنا دیتے ہیں

جو ہو ان کے غلاموں کے غلاموں کا غلام

مرتبہ اس کا زمانے میں بڑھا دیتے ہیں

مجھ کو اس وقت دو عالم کا سکوں ملتا ہے

دھڑکنیں جب وہ مرے دل کی جگا دیتے ہیں

جس کے اشکوں پر نگہہِ لطف وکرم پڑ جائے

اس کو پھر گنبدِ خضرا بھی دکھا دیتے ہیں

اس سے بڑھ کر نہیں خوش بخت جہاں میں کوئی

جس کو از راہِ کرم خاکِ کفِ پا دیتے ہیں

ان کی رحمت کا تو اندازہ ہی کرنا ہے محال

دشمنِ جاں کو بھی جو دل سے دعا دیتے ہیں

کرسکا میں ہی نہ اظہارِ تمنّا ورنہ

مانگنے والوں کو وہ حد سے سِوا دیتے ہیں

دل و جاں میں ہے عجب محفلِ میلاد کا رنگ

مہرباں ہوں تو وہ یوں اپنا پتا دیتے ہیں

رات دن شہرِ نبی کا ہے تصوّر پرواز

دِن پھر آئے جو غمِ ہجر بڑھا دیتے ہیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]