اردوئے معلیٰ

Search

بے خبر مخبرِ صادق کی خبر رکھتے ہیں

وہ اندھیرے کو بھی، صد رشک قمر رکھتے ہیں

 

نور ذات احدیت کا سراپا، لیکن

بشریت کا بھی رخ، خیرِ بشر رکھتے ہیں

 

سر، کہاں ہوگا! گمانوں کا گماں، ناممکن

آپ تو پاؤں بھی، تا عرشِ گزر رکھتے ہیں

 

جلوہ صاحب معراج سے، روشن یہ ہوا

جلوہ ذات بھی ، اندازِ بشر رکھتے ہیں

 

ہم تو واللہ، دل و جاں بھی نہیں رکھ سکتے

لوگ کیسے؟ درِ سرکار پہ سر رکھتے ہیں

 

ناز اعمال پر کرتے ہی نہیں، اہل اللہ

وہ نگاہِ شہِ والا پہ نظر رکھتے ہیں

 

اڑ کے فوراً ہی پہنچ جاتے ہیں قدموں کے قریں

سچے عشاق بھی، جبریل کا، پَر رکھتے ہیں

 

بحر سرکار نظر آئے نہ کیسے مجھ کو

ذوقِ دیدار خدا، دیدہ تر رکھتے ہیں

 

بعد سرکار، نبی ہوتا، جو کوئی، تو جناب

عظمتیں ایسی بھی، فاروق عمر رکھتے ہیں

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ