بنے دیوار آئینہ ترے انوار کے باعث

بیاباں ہوں چمن صورت ترے رخسار کے باعث

مریضوں کو مسیحا گر بناتا ہے ترا بیمار

گداؤں کو ملے شاہی ترے نادار کے باعث

بہ فیضِ گفتۂِ جانِ تکلم ہے سخن زندہ

سلامت ہیں معانی حاصلِ گفتار کے باعث

ترا صدیقِ اکبر کب کسی تعریف کا محتاج

ہے روشن جس کا رتبہ ” اِذھُمَا فِی الغَار ” کے باعث

ترے فاروق کے دم سے بہارِ بوستانِ عدل

کرم مہکا ترے عثمان کی مہکار کے باعث

شجاعت،علم،حکمت اور ولایت کے سلاسل سب

جہاں نے پائے تیرے حیدرِ کرار کے باعث

غرض جو ہیں محاسن ظاہری و باطنی شاہا !

وہ سب پھیلے ترے خدام کے کردار کے باعث

اَنا خَیرٌ کے نعرے کا مآل اچھا نہیں زاہد !

ہوا لعنت زدہ شیطان اسی پندار کے باعث

شبِ فنِّ معظمؔ میں ہے ضَو ماہِ بریلی سے

معطر ہے تخیل نسبتِ عطار کے باعث

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]