بن اِذن کوئی کس طرح اس در پہ جا سکے

بار دگر مَلَک بھی نہ جس در پہ جا سکے

آیا ہوں در پہ آپ کے میں اس یقیں کے ساتھ

اک یہ ہی در ہے جو مری بگڑی بنا سکے

قربانیٔ حسینؓ بہت بے مثال ہے

ہے کون اس طرح سے جو کنبہ لٹا سکے

ڈھونڈے سے بھی ملے گا کہاں آپ سا حسینؓ

نیزے کی نوک پر بھی جو قرآں سنا سکے

کرتا رہے زمانہ بھلے جستجو مگر

ممکن نہیں بلالؓ کا ثانی وہ لا سکے

ہردل میں کب سماتا ہے حسن و جمال یار

’’میرا ہی دل ہے وہ کہ جہاں تو سما سکے‘‘

دل کے معاملات انوکھے ہیں وارثیؔ

تیرِِ نظر سے کوئی نہ اس کو بچا سکے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]