بولنا سیکھا تو یہ بات کہی
نعت بچپن سے مرے ساتھ رہی
آج دیدار کی خیرات ملے
کاسۂ چشم رہے اب نہ تہی
چاند ٹوٹا کبھی سورج پلٹا
بات جو تو نے کہی، ہو کے رہی
تاجِ نسبت ہے غلاموں کو نصیب
اِس غلامی پہ ہے قربان شہی
شافعِ حشر ہیں محبوبِ کریم
عاشقِ زار گنہ گار سہی