بولیں شجر نبی نبی بولیں حجر نبی نبی

گونجے صدا طرف طرف شام و سحر نبی نبی

تازہ جو رہنا ہو تجھے خوب مہکنا ہو تجھے

اپنا وظیفہ لے بنا اے گل تر نبی نبی

نوک قلم کو چوم کر جھوم رہی ہے وجد میں

بام و در خیال پر لکھ کے نظر نبی نبی

کہنے لگا نبی نبی عالم خوف میں جو میں

خود بھی پکارنے لگے خوف و خطر نبی نبی

کچھ نہ خبر ہوئی مجھے راہ تمام کب ہوئی

دیکھ کے مجھ کو کہہ اٹھی راہ سفر نبی نبی

اس کے سوا مرے لیے میری حیات کچھ نہیں

ہوش و خرد نبی نبی جان و جگر نبی نبی

جنگ کے درمیان بھی فتح کا ہے یہی سبب

تیر و کماں نبی نبی تیغ و سپر نبی نبی

حسن کی کائنات بس اس لیے بن گئے ہیں یہ

لکھتے رہیں کرن کرن شمس و قمر نبی نبی

قطرہ اشک گل بنے ساعت رنج ہنس پڑے

کرنے لگیں اگر ترے دیدۂ تر نبی نبی

میرا سبق ہے آخری تیرے لیے تو بس یہی

اپنا وظیفہ لے بنا میرے پسر نبی نبی

نور بگاڑ پائیں گی کچھ بھی نہ آندھیاں کبھی

ساری عمارتوں پہ تم لکھ دو اگر نبی نبی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]