بُلا لیجے مجھے پھر یا نبی دارِ فضیلت میں

کرم سے ہو مری پھر حاضری دارِ فضیلت میں

فرشتے رات دن بہرِ سلام آئیں اُسی در پر

شبانہ روز ہے رونق لگی دارِ فضیلت میں

مُرادوں سے وہاں دامن بھرے جاتے ہیں منگتوں کے

عطا سائل کو مُنہ مانگی مِلی دارِ فضیلت میں

شہِ کونین کے جُود و کرم کا واہ کیا کہنا

نہیں سُنتا نہیں کوئی کبھی دارِ فضیلت میں

چمکتا نور دیتا ہے وہاں پر گنبدِ خضرا

سدا رہتی ہے یُونہی روشنی دارِ فضیلت میں

اگرچہ حاضری سو بار ہو نیّت نہیں بھرتی

خدا نے ہے کشش ایسی رکھی دارِ فضیلت میں

درِ شہ پر جبینیں جُھک گئی ہیں تاجداروں کی

گدا بن کر کھڑی ہے خُسروی دارِ فضیلت میں

فقیرو ! بے نواؤ ! غم کے مارو! تم چلے آؤ

بنے گی بات ہر بگڑی ہوئی دارِ فضیلت میں

مجھے ہر سال طیبہ میں بُلانا یا رسول اللہ

نہایت عاجزی سے عرض کی دارِ فضیلت میں

فنا ہو کر مدینے میں بقا ہو جائے گی حاصل

ہو میرا اِختتامِ زندگی دارِ فضیلت میں

میرے شعر و سُخن کو ہو گیا اعزاز یہ حاصل

کرم سے نعت مرزا نے لِکھی دارِ فضیلت میں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]