بڑی امید ہے سرکار قدموں میں بلائیں گے

کرم ہوگا کبھی ہم پر، مدینے ہم بھی جائیں گے

نظر میں اس کے جلوے عرشِ اعظم کے سمائیں گے

درِ سرور پہ جو سجدے عقیدت کے لُٹائیں گے

دلوں میں جو دئیے ان کی محبت کے جلائیں گے

یقیناً وہ سراغِ منزل مقصود پائیں گے

اگر جانا مدینے میں ہوا ہم غم کے ماروں کا

مکینِ گنبدِ خضرا کو حالِ دل سنائیں گے

گنہگاروں میں خود آ آ کے ہوں گے پارسا شامل

شفیعِ حشر جب دامانِ رحمت میں چھپائیں گے

قیامت تک جگائیں گے نہ پھر منکر نکیر اُن کو

لحد میں وہ جنہیں اپنا رُخِ زیبا دکھائیں گے

قسم اللہ کی مجھ کو، وہ منظر دیدنی ہوگا

قیامت میں رسول اللہ جب تشریف لائیں گے

اُدھر برسے گا بارانِ کرم میدانِ حشر میں

جدھر بھی رحمتِ عالم نگاہوں کو اٹھائیں گے

غمِ رشقِ نبی سے ہوگا جب معمور دل نیّر

ترے ظلمت کدے میں بھی ستارے جگمگائیں گے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]