بہار آئی دِلوں پر مرے حضور آئے

گلوں کے دل ہیں معطّر مرے حضور آئے

خوشی ہے چھائی ہوئی عاشقوں کے چہروں پر

دلوں کا آسرا بن کر مرے حضور آئے

وہی تو باعث تسکین روحِ عالم ہیں

سکونِ قلب کا مصدر مرے حضور آئے

انھی کے نور سے روشن جبینِ شمس و قمر

جہانِ دہر کے خاور مرے حضور آئے

وہ جن کے واسطے رب نے بنائے کون و مکاں

حبیب حضرتِ داور مرے حضور آئے

حضور آئے برسنے لگا سحابِ کرم

سکون آیا میسّر مرے حضور آئے

نہیں ہے کھٹکا عذاب و سزا کا عاصی کو

ہر ایک عاصی کے یاور مرے حضور آئے

خدا گواہ مجھے حشر کا نہیں ہے ڈر

کہ میرے شافع محشر مرے حضور آئے

اُنھی کے آنے سے تیرہ شبیں ہوئیں روشن

پکار تو بھی اے ازہرؔ مرے حضور آئے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]