بہر لمحہ زمین و آسماں پر

درودِ پاک ہے ہر اِک زباں پر

ہے احسانِ عظیم اُس پاک رب کا

جو بھیجا ہے محمد کو یہاں پر

فقط دنیا نہیں محکوم ان کی

ہے ان کی حکمرانی دو جہاں پر

جھکا دی ہے خدا نے ساری مخلوق

محمد مصطفے کے آستاں پر

انہی کا نورِ رحمت چار سُو ہے

انہی کا سایہ ہے دونوں جہاں پر

ستائے ہیں زمانے کے ہم، آقا

کریں بس اک نظر ہم بے کساں پر

غلامی میں جو آ جائے نبی کی

نظر رکھے وہ کیوں سود و زیاں پر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]