بیان کرتا رہوں یوں ہی عظمتِ آقا

مری حیات کا مقصد ہے مدحتِ آقا

خدا کا شکر میں وابستہ ہوں درِ حق سے

خدا کا شکر سلامت ہے نسبتِ آقا

یہی وہ در ہے جو کُھلتا ہے خلد کی جانب

کسی بھی حال میں چھوڑو نہ سنّتِ آقا

حضور آپ کا طیبہ کو کوچ کر جانا

نہ بھول پائے گی مکے کو ہجرتِ آقا

اسی خیال نے سرشار مجھ کو رکھا ہے

ملے گی حشر میں مجھ کو بھی قربتِ آقا

کبھی بھی نعت کی محفل سے منہ نہیں پھیرا

فدا سمجھتا ہوں اس کو عنایتِ آقا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]