بیاں کب ہو کسی سے مرتبہ صِدِّیْقِ اَکْبَرْ کا

کہ ہے خود یار محبوب خدا صِدِّیْقِ اَکْبَرْ کا

نبی کے بعد دنیا میں ہے افضل آپ کا درجہ

نبی کے در سے یہ رتبہ بڑھا صِدِّیْقِ اَکْبَرْ کا

فدا کرتے ہیں یوں تو جاں سبھی حکم پیمبر پر

نبی کے دین پر گھر بھی لٹا صدیق اکبر کا

صحابہ ہی ہیں افضل بالیقیں سارے مسلماں میں

مگر ثانی نہیں ہے دوسرا صِدِّیْقِ اَکْبَرْ کا

یقیناً سب سے افضل آپ ہی ہیں چار یاروں میں

صحابہ میں ہے یکتا مرتبہ صِدِّیْقِ اَکْبَرْ کا

نہ چھوڑے ساتھ انکا ہر گھڑی ہمراہ رہے انکے

نبی کو غار میں بھی ساتھ تھا صِدِّیْقِ اَکْبَرْ کا

مرے آقا سے انکو دیکھ لو کس قدر چاہت ہے

کہ مدفن بھی نبی کا در بنا صِدِّیْقِ اَکْبَرْ کا

صحابی ہو ولی ہو غوث ہو یا کہ قلندر ہو

رہے گا سب پہ بھاری مرتبہ صِدِّیْقِ اَکْبَرْ کا

نبی کے وہ ہیں شیدائی نبی پہ جان دیتے ہیں

جہاں میں ہر طرف شہرا ہوا صِدِّیْقِ اَکْبَرْ کا

نبی کے فیض کا دریا بہاتے ہیں جہاں میں وہ

کہ منگتوں کے لئے در ہے کھلا صِدِّیْقِ اَکْبَرْ کا

خدا کا فضل ہوتا ہے بڑا انکے گداؤں پر

زہے قسمت ہے شاہد بھی گدا صِدِّیْقِ اَکْبَرْ کا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

الاماں قہر ہے اے غوث وہ تیکھا تیرا

مر کے بھی چین سے سوتا نہیں مارا تیرا بادلوں سے کہیں رکتی ہے کڑکتی بجلی ڈھالیں چھنٹ جاتی ہیں اٹھتا ہے تو تیغا تیرا عکس کا دیکھ کے منہ اور بپھر جاتا ہے چار آئینہ کے بل کا نہیں نیزا تیرا کوہ سر مکھ ہو تو اک وار میں دو پر کالے ہاتھ پڑتا […]

بندہ قادر کا بھی، قادر بھی ہے عبد القادر

سرِ باطن بھی ہے ظاہر بھی ہے عبد القادر مفتیِ شرع بھی ہے قاضیِ ملت بھی ہے علمِ اسرار سے ماہر بھی ہے عبد القادر منبع فیض بھی ہے مجمع افضال بھی ہے مہرِ عرفاں کا منور بھی ہے عبد القادر قطب ابدال بھی ہے محور ارشاد بھی ہے مرکزِ دائرہ سرّ بھی ہے عبد […]