بیٹھے ھیں چَین سے ، کہیں جانا تو ھے نہیں

ھم بے گھروں کا کوئی ٹھکانا تو ھے نہیں

تُم بھی ھو بیتے وقت کے مانند ہُو بہو

تُم نے بھی یاد آنا ھے ، آنا تو ھے نہیں

عہدِ وفا سے کس لیے خائف ھو ، میری جان

کرلو کہ تُم نے عہد نبھانا تو ھے نہیں

وہ جو ھمیں عزیز ھے ، کیسا ھے ، کون ھے

کیوں پوچھتے ھو ، ھم نے بتانا تو ھے نہیں

دُنیا ! ھم اھلِ عشق پہ کیوں پھینکتی ھے جال ؟

ھم نے ترے فریب میں آنا تو ھے نہیں

کوشش کریں تو لوٹ ھی آئے گا ایک دِن

وہ آدمی ھے ، گذرا زمانہ تو ھے نہیں

وہ عشق تو کرے گا مگر دیکھ بھال کے

فارس ! وہ تیرے جیسا دِوانہ تو ھے نہیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

جو کچھ بساطِ دستِ جنوں میں تھا ، کر چکے

سو بار جی چکے ہیں تو سو بار مر چکے واجب نہیں رہی کوئی تعظیم اب تمہیں ہم مسندِ خدائے سخن سے اتر چکے تم کو فنا نہیں ہے اساطیر کی طرح ہم لوگ سرگزشت رہے تھے گزر چکے یوں بھی ہوا کے ساتھ اڑے جا رہے تھے پر اک ظاہری اڑان بچی تھی سو […]

اپنے تصورات کا مارا ہوا یہ دل

لوٹا ہے کارزار سے ہارا ہوا یہ دل صد شکر کہ جنون میں کھوٹا نہیں پڑا لاکھوں کسوٹیوں سے گزارا ہوا یہ دل آخر خرد کی بھیڑ میں روندا ہوا ملا اک مسندِ جنوں سے اتارا ہوا یہ دل تم دوپہر کی دھوپ میں کیا دیکھتے اسے افلاک نیم شب کا ستارا ہوا یہ دل […]