بے تاب دل و جان کو سمجھا نہ سکوں گا

میں خاک مدینے کی اگر پا نہ سکوں گا

محبوب نہ جب تک ہوں نبی سارے جہاں سے

مومن میں کسی طور بھی کہلا نہ سکوں گا

کر آئے تھے معراج وہ اک آن میں کیسے

الجھی ہوئی گتھی کبھی سلجھا نہ سکوں گا

رہتی ہے مرے پیش نظر سیرت احمد

اس دور کی تہذیب کو اپنا نہ سکوں گا

کملی میں چھپا لینا مجھے حشر میں آقا

اعمال تو دنیا سے میں کچھ لا نہ سکوں گا

مل جائے مجھے اذن تو میں جاؤں مدینے

گر ان کی اجازت نہ ہو میں جا نہ سکوں گا

احسان کا بدلہ نہیں احساں کے علاوہ

سرکار کے احسان بھی لوٹا نہ سکوں گا

ملتا ہے جو سرکار مدینہ کی ثنا سے

الفاظ میں اس کیف کو بتلا نہ سکوں گا

کرتا ہوں قمرؔ پیش جو گل ہاے عقیدت

حسّان کی صورت انہیں مہکا نہ سکوں گا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]