بے حد و انتہا ہے برکت درود کی

افکار میں سوا ہے فرحت درود کی

قربت کا سلسلہ ہے آقا کریم سے

کیف آفریں بہت ہے کثرت درود کی

اس دل میں ہو گا روشن اک نور کا دیا

جس دل میں بس گئی ہو الفت درود کی

محسوس ان کو ہو گی خوشبو حضور کی

جن کو بھی مل گئی ہے نعمت درود کی

سر پر درود محشر میں ہوگا سائباں

گھیرے رہے گی ہم کو رحمت درود کی

مقبولیت دعا کی ہوتی ہے اس کے ساتھ

دیکھی ہے یہ بھی اکثر حکمت درود کی

آلِ نبی کا صدقہ توفیق مل گئی

صد شکر ناز کو ہے عادت درود کی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]