بے خطر کہیے ، برملا کہیے

ان کو کونین کی بقا کہیے

مہرِ شفقت مہِ عطا کہیے

ان کو رحمت کا سلسلہ کہیے

کون ہے غم گسار ان کے سوا

ان سے ہی اپنا ماجرا کہیے

یہ دیارِ نبی کی مٹی ہے

ہر مرض کی اِسے دوا کہیے

میرے آقا ، مِرے شہِ دیں کو

وجہِ تخلیقِ دو سَرا کہیے

چاند یونہی نہیں ہوا روشن

اِس کو منگتا حضور کا کہیے

جو مقدر اجال دیتا ہے

اس کو آقا کا نقشِ پا کہیے

مظہرِ ذاتِ کبریا ہیں حضور

اْن کو قدرت کا آئِنہ کہیے

کہیے عترت کو جو سفینۂ نوح

میرے آقا کو ناخدا کہیے

اُن کے کوچے میں اُڑتے ذروں کو

آفتابوں کا قافلہ کہیے

قربِ مولا کی آرزو ہے اگر

نورؔ نعتِ شہ ھدیٰ کہیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]