بے سبب مہکا نہیں ہے خانۂ آزردگاں

دل کے صحرا میں آئی بادِ کوئے مہرباں

مطمئن ہے قاصرِ نقدِ عمل ، تو کیا عجب

تیری رحمت بے تعطل ، تیری بخشش بیکراں

ہو نہیں سکتا تعین جاں سے بڑھ کر قُرب کا

معنئ تمثیلِ اَولیٰ ، مہبطِ حذبِ نہاں !

ارضِ طلعت زار پر ہے روشنی ہی روشنی

پائے زائز سے لپٹتی جا رہی ہے کہکشاں

تُو یقیں کے اوج پر ہے محوِ انوارِ الہٰ

عرصۂ تکویں میں ہی اُلجھا ہُوا ہے خاکداں

لے کے آیا ہُوں تری چوکھٹ پہ فردِ معصیت

صاحبِ عفوِ معالی ، چارہ سازِ عاصیاں !

بوسہ گاہِ رفعتِ افلاک ہے تیری زمیں

تیرا حُجرہ عرشِ عظمت ، تیرا گنبد آسماں

کھینچتا ہُوں خامۂ دل کو بہ آہنگِ نیاز

باندھتا ہُوں مصرعِ مدحت بہ طرزِ تارِ جاں

منعکس ہوتے ہیں حیرت یاب منظر دم بدم

طاقِ دل میں ہے چراغِ اسمِ احمد ضَوفشاں

قاطعِ تاویل ہے ہر گفتۂ صادق ترا

تا ابد باقی رہے گا تیرا قولِ جاوداں

جادۂ احساس پر مقصودؔ حیرت نقش ہے

مَیں کہاں ، ہمت کہاں ، نُدرت کہاں ، مدحت کہاں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]