بے سہارا ہیں ترے در پہ آئے بیٹھے ہیں

تیرے دربار میں دامن بچھائے بیٹھے ہیں

بُتان نخوت و پندار سے ملے گی نجات

سو اپنے قلب کو کعبہ بنائے بیٹھے ہیں

حضور! بھیجا ہے اللہ نے ترے در پر

کہ اپنی جان پہ ہم ظلم ڈھائے بیٹھے ہیں

اپنے دامان میں اور کچھ نہیں ہے آقا!

چار چھ اشکِ ندامت بہائے بیٹھے ہیں

کرم ہو ہم پہ حضور! اپنی آل کا صدقہ

انہی کو اپنا وسیلہ بنائے بیٹھے ہیں

کبھی تو آئیں گے اپنے غریب خانے پر

ہم اسی آس میں کٹیا سجائے بیٹھے ہیں

ہے جن کا نام وسیلہ جلیل محشر میں

انہی کے نام کو دل سے لگائے بیٹھے ہیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]