بے کیف ہے حیات ترے ذکر کے بغیر

بنتی نہیں ہے بات ترے ذکر کے بغیر

بھولیں جو تیرا نام تو بگڑیں تمام کام

ہے زندگی ممات ترے ذکر کے بغیر

ہے موت بھی حیات تری یاد کے طفیل

ہے دوپہر بھی رات ترے ذکر کے بغیر

ہے روشنیِ دہر بھی تاریک تیرے بِن

کیا نیل کیا فرات ترے ذکر کے بغیر

سب تیرے امر کُن کے ہیں محتاج اے خدا

پھیکی ہر اک بات ترے ذکر کے بغیر

تُو خالقِ قمر ہے تُو ہی خالقِ شکر

کیا بھائیں عطریات ترے ذکر کے بغیر

مشک و گلاب و عود کی خوشبو بجا مگر

کیا مصر کیا سوات ترے ذکر کے بغیر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

کرم ایسا کبھی اے ربِ دیں ہو

نبی کا سنگِ در میری جبیں ہو نگاہوں میں بسا ہو سبز گنبد لبوں پر مدحتِ سلطانِ دیں ہو سکوں کی روشنی صد آفریں ہے نبی کی یاد ہی دل کی مکیں ہو محبت ، پیار ، امن و آشتی کا مرا کردار سنت کا امیں ہو ہمیشہ دین کے میں کام آؤں مرا ہر […]