تابِ کمال لایا ہے،عرشِ بریں کا چاند

تابِ کمال لایا ہے ، عرشِ بریں کا چاند

چمکا ہے بارہویں کی سحر چودھویں کا چاند

دو نیم اک اشارہءِ انگشت سے ہوا

گر جوڑتے نہ آپ تو رہتا کہیں کا چاند

تاباں نہ کیوں ہمارا رخِ شامِ ہست ہو

وہ روضہِ طہور ہے ایمان و دیں کا چاند

کھیتی سخن کی نور سے معمور ہو گئی

شاہِ عرب کی نعت ہے میری زمیں کا چاند

پڑھنے کی ٹھان مسجدِ نبوی میں اک نماز

تارہ بنے گا پھیل کے تیری جبیں کا چاند

تسبیح لے کے تاروں کی پڑھیے درودِ پاک

ماہِ نشاط کیوں نہ ہو شامِ حزیں کاچاند

بس عاشقانِ چہرہِ انور کو ہوش ہو

جس وقت آئے سامنے خلدِ بریں کا چاند

بھاتا ہے اس کو منظرِ گنبد جو بس چلے

رہ جائے ساری عمر کو ہو کر وہیں کا چاند

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]