تاجدارِ بزمِ عرفاں مرشدی نواب شاہ

پرتو محبوبِ یزداں مرشدی نواب شاہ

بہہ نہ جائے اشک کے سیلاب میں میرا وجود

کب مٹے گا داغِ ہجراں مرشدی نواب شاہ

دل کی دنیائیں ہیں روشن جسکی آب و تاب سے

ہیں وہ خورشید درخشاں مرشدی نواب شاہ

دور کر دو آج شامِ غم کی تاریکی تمام

ہو مرا دل صبحِ رخشاں مرشدی نواب شاہ

عاشقوں کے واسطے تو جنت الفردوس ہے

آپ کا صحن گلستاں مرشدی نواب شاہ

ڈھونڈ کر ثانی نہ لا پائی تمہارا آج تک

تھک چکی ہے چشمِ دوراں مرشدی نواب شاہ

کچھ ضرورت ہی نہیں باقی بیانِ حال کی

آپ پر ہے سب نمایاں مرشدی نواب شاہ

آپکی نسبت ہے مجھ کو باعث صد افتخار

اے فروغ دین و ایماں مرشدی نواب شاہ

اے امام العارفیں اے واقفِ سرِ نہاں

آپ ہیں ہر دل کا ارماں مرشدی نواب شاہ

اپنے دامن میں چھپا لینا مجھے بھی حشر میں

کچھ نہیں بخشش کا ساماں مرشدی نواب شاہ

نورؔ کو بھی دولت صبر و رضا کر دو عطا

ہے سخاوت تم پہ نازاں مرشدی نواب شاہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

الاماں قہر ہے اے غوث وہ تیکھا تیرا

مر کے بھی چین سے سوتا نہیں مارا تیرا بادلوں سے کہیں رکتی ہے کڑکتی بجلی ڈھالیں چھنٹ جاتی ہیں اٹھتا ہے تو تیغا تیرا عکس کا دیکھ کے منہ اور بپھر جاتا ہے چار آئینہ کے بل کا نہیں نیزا تیرا کوہ سر مکھ ہو تو اک وار میں دو پر کالے ہاتھ پڑتا […]

بندہ قادر کا بھی، قادر بھی ہے عبد القادر

سرِ باطن بھی ہے ظاہر بھی ہے عبد القادر مفتیِ شرع بھی ہے قاضیِ ملت بھی ہے علمِ اسرار سے ماہر بھی ہے عبد القادر منبع فیض بھی ہے مجمع افضال بھی ہے مہرِ عرفاں کا منور بھی ہے عبد القادر قطب ابدال بھی ہے محور ارشاد بھی ہے مرکزِ دائرہ سرّ بھی ہے عبد […]