تاجدارِ حرم اے شہِ انس و جاں شاہِ کون و مکاں

اے حبیبِ خدا آپ جیسا کہاں شاہِ کون ومکاں

بزمِ کونین کی ساری ہی رونقیں اور سبھی برکتیں

آپ ہی کے سبب سرورِ سروراں شاہِ کون و مکاں

طُور پر ہے کوئی تو کوئی چرخ پر شان ہے اوج پر

فضلِ ربُّ العلیٰ سے گئے لامکاں شاہِ کون و مکاں

انتخاب آپ کی ذات کا ہوگیا نام ہے مصطفیٰ

بات وحئ خدا کُن کی کُنجی زباں شاہِ کون و مکاں

جب کہ جلوہ گری آپ کی ہوگئی مِل گئی ہر خوشی

جن وانس و ملک تھے سبھی شادماں شاہِ کون و مکاں

رنج و غم کی دوا نام ہے آپ کا مرحبا مرحبا

آپ کا ذکر ہے وجہِ تسکینِ جاں شاہِ کون و مکاں

ہر خفی و جلی عِلم و عرفاں دیا اور پھر کر دیا

حق تعالیٰ نے ہر غیب تجھ پر عیاں شاہِ کون و مکاں

معجزہ خوب ہے واہ کیا جُود ہے سیر سب ہو گئے

ایسے چشمے ہُوئے اُنگلیوں سے رواں شاہِ کون و مکاں

نام لیوا ہے جو میرے سرکار کا ہے جو اُن کا گدا

اُس پہ رحمت کا فرمائیں گے سائباں شاہِ کون و مکاں

بات بِگڑی ہُوئی تیری بن جائے گی خوف مرزا نہ کر

میرے سرکار ہیں شافعِ عاصیاں شاہِ کون و مکاں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]