تاج کمال کنز عطا میرے ساتھ ہے

فیض نگاہِ شیرِ خدا میرے ساتھ ہے

میں پڑھ رہا ہوں سیرت مولائے کائنات

اک کائنات عشق و وفا میرے ساتھ ہے

روشن ہیں میرے ہونٹوں پہ مدح علی کے پھول

موج خرام باد صبا میرے ساتھ ہے

کیا لطف ہو اگر در جنت پہ وہ کہیں

مت روکو ، یہ غلام مرا ، میرے ساتھ ہے

نعرہ لگا دیا تھا ابھی میں نے یا علی

دیکھا تو جوش عزم و وغا میرے ساتھ ہے

مولا علی کے سایۂ رحمت میں جب سے ہوں

ہر اک قدم پہ ظلِ ہما میرے ساتھ ہے

کیسا مرض ہو ، زخم کوئی ، فکر کیا مجیبؔ

شہرِ نجف کی خاک شفا میرے ساتھ ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

الاماں قہر ہے اے غوث وہ تیکھا تیرا

مر کے بھی چین سے سوتا نہیں مارا تیرا بادلوں سے کہیں رکتی ہے کڑکتی بجلی ڈھالیں چھنٹ جاتی ہیں اٹھتا ہے تو تیغا تیرا عکس کا دیکھ کے منہ اور بپھر جاتا ہے چار آئینہ کے بل کا نہیں نیزا تیرا کوہ سر مکھ ہو تو اک وار میں دو پر کالے ہاتھ پڑتا […]

بندہ قادر کا بھی، قادر بھی ہے عبد القادر

سرِ باطن بھی ہے ظاہر بھی ہے عبد القادر مفتیِ شرع بھی ہے قاضیِ ملت بھی ہے علمِ اسرار سے ماہر بھی ہے عبد القادر منبع فیض بھی ہے مجمع افضال بھی ہے مہرِ عرفاں کا منور بھی ہے عبد القادر قطب ابدال بھی ہے محور ارشاد بھی ہے مرکزِ دائرہ سرّ بھی ہے عبد […]